Sunday

Introduction of Sajjad Haidar Yaldram

سجاد حیدر یلدرم یلدرم، سجاد حیدر (۱۹۴۳ - ۱۸۸۰) اترپردیش کے ضلع بجنور میں پیدا ہوئے۔ ایم۔ اے۔ او۔ علی گڑھ کالج سے بی۔ اے۔ کیا۔ ترکی زبان سیکھی۔ برطانوی قونصل خانہ بغداد میں ترکی زبان کے ترجمان کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ برطانیہ سے قسطنطنیہ چلے گئے۔ پھر امیر کابل کے پولیٹیکل ایجنٹ مقرر ہوئے۔ ۱۹۲۰ میں علی گڑھ کالج کو جب یونیورسٹی کا درجہ ملا تو اس کے پہلے رجسٹرار مقرر ہوئے۔ عمر کا آخری حصہ جزیرہ انڈمان میں ریونیو کمشنر کی حیثیت سے گزارا۔ لکھنؤ میں وفات پائی۔ سجاد حیدر کی شہرت ان کے ترجموں اور افسانوں کی وجہ سے ہے۔ انھوں نے سب سے پہلے اردو میں ترکی افسانوں کے ترجمہ کیے۔ ان ترجموں کی خوبی ان کی برجستگی اور فطری انداز ہے۔ سجاد حیدر کے طبع زاد افسانوں میں نفسیاتی تحلیل سے شغف نمایاں ہے۔ موضوعات میں تنوع نہیں ملتا۔ان کا خیال ہے کہ صرف محبت کا تجربہ ادب کا مستقل موضوع بن سکتا ہے۔ عورت کے وجود کو ان کی تحریروں میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ روشن خیالی کا عنصر ان کی تحریروں میں نمایاں ہے۔ سجاد حیدر کے افسانوں کا مجموعہ "خیالستان" کافی مقبول ہوا۔ یہ افسانے انشائے لطیف کا نمونہ ہیں۔ دوسری تصانیف یہ ہیں : "آسیب الفت"، "گمنام خط"، "زھرا"، "کوسم سلطان"، "خارستان و گلستان"، "جلال الدین خوارزم شاہ"، "عورت کا انتقام" اور "مطلوب حسینان" وغیرہ ۔

No comments:

Post a Comment